وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام عالم کے سامنے فلسطین اور کشمیرکا مقدمہ موثر انداز میں لڑا، طاہر محمود اشرفی کی پریس کانفرنس

چیئرمین پاکستان علماء کونسل وسیکرٹری جنرل انٹر نیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کشمیر اور فلسطین کی صورتحال پر اقوام عالم کے سامنے اچھا مقدمہ لڑا، ملک میں آئینی عدالت کا قیام ضروری ہے،متحدہ علماء بورڈ پنجاب کو فعال ہونا چاہیے ،ملک کو بدنام کرنے والے کسی گنہگار کو رہا نہیں کیا جانا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔اس موقع پر مولانا مبشر رحیمی ، حافظ مقبول احمد، قاری فیصل امین ،قاری وقاص ، مولانا اسلم صدیقی ودیگر بھی موجود تھے۔طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل کونسل کے اجلاس میں کشمیر اور فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے اقوام عالم کے سامنے بہترین انداز میں مقدمہ لڑا،انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی بربریت کو اقوام عالم کے سامنے کھل کر بیان کیا، انہوں نے عالم اسلام و امن پسند ملک کی ترجمانی کی ہے،
انہوں نے دنیابھر کے سربراہان کو فلسطین میں جاری اسرائیلی سفاکیت کا اصل چہرہ دکھایا،اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیلی بربریت و سفاکیت کیخلاف مسلم ممالک بلکہ ہر امن چاہنے والا کھڑا ہوجائے تاکہ آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے 56 اسلامی ممالک میں سے 36 ملکوں نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے جبکہ پاکستان و سعودی عرب دو ایسے ملک ہیں جن کے اسرائیل سے تعلقات نہیں ہیں اور انہوں نے اسرائیلی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اجلاس میں دو ریاستی حل کی بات کی ہے جس کی کسی بھی سیاسی حکومت نے مخالفت نہیں کی جبکہ پاکستان میں اتنی سیاسی پولرائزیشن ہوگئی ہے کہ اپنی سوچ سے آگے سوچنا نہیں چاہتے۔ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی تشکیل کیلئے پاکستان اس کا حصہ ہے ، پاکستان علماء کونسل فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اسلام آباد میں نومبر میں اسلامی کانفرنس منعقد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئینی عدالت کا قیام ضروری ہے ، آئینی عدالت کے قیام کیلئے سیاسی قائدین سے بات چیت ہو رہی ہے جس کے بننے سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم ہوگا، یہ اقدام آئین سے انحراف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین ناموس رسالت و توہین مذہب پر پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، کوئی مذہبی جماعت اس کی اجازت نہیں دے گی کہ کسی شخص کی لاش کو جلا دیں، ڈاکٹر شاہنواز کی لاش کو جلایا گیا جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ اگر کسی کو کسی جگہ پر توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کے مقدمہ پر شک ہے تو وہ شواہد لائے ، وکلا اور ہم بیٹھیں گے بے گناہ رہا جبکہ گنہگار کو سزا ہوگی، توہین ناموس رسالت یا توہین مذہب کے مجرم کو چھوڑنا گناہ ہے تو بے گناہ پر الزام لگانا بھی گناہ و جرم ہے، نہیں چاہتے کسی بے گناہ مسلم یا غیر مسلم پر کوئی جتھہ اپنی مصلحت کیلئے توہین کاالزام لگائے، ہر فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔
طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلام آباد میں اقلیتوں کے حقوق و توہین مذہب کے مقدمات و قانون پر مذہبی جماعتوں کے قائدین کا اجلاس بلا رہے ہیں،توہین مذہب رسالت کا قانون تحفظ کا قانون ہے جس سے کئی بے گناہ گھر بے گناہ ثابت ہو گئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر حمایت میں پاکستان و سعودی عرب ہی دنیا میں نظر آ رہے ہیں، اقوام متحدہ کے ا جلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی آمد پر پاکستان و سعودی عرب نے بائیکاٹ کیا،محمد بن سلمان نے تقریر میں کہا کہ اسرائیل سے اسوقت تک تعلقات کا سوچا نہیں جا سکتا جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ پنجاب کو فعال ہونا چاہیے، میں بطور سربراہ علما بورڈ توہین مذہب کے ایک سو چودہ کیسوں کا فیصلہ کرچکا ہوں، کسی بے گناہ پر مقدمہ درج نہیں ہونا چاہئے اورکسی گنہگار کو چھوڑنا نہیں چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آ ئی ہو یا کوئی اور جو پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی ہے اسے کوئی تبدیل نہیں کرسکتا، ہم فلسطینیوں کی حمایت کو چھوڑ نہیں سکتے،اسرائیل کے ساتھ کھڑے رہنے والوں کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔