بہت سے ممالک نے اے آئی میں زیادہ سرمایہ کاری شروع کردی ہے ،پاکستان کو اس میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا،وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے بدھ کے روز نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آئی) کا دورہ کیا اور اسکے مزید چار سینٹرز میں کاموں کی پیشرفت کا جائزہ بھی لیا۔ یہ سینٹرز روبوٹکس، سائبرسیکیوریٹی، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے شعبوں میں کام کر رہے ہیں جنکی بنیاد احسن اقبال نے رکھی تھی۔وزارت منصوبہ بندی سے جاری بیان کے مطابق دورے کے موقع پر ریکٹر نسٹ انجینئر جاوید محمود بخاری اور دیگر حکام نے وفاقی وزیر کا استقبال کیا جبکہ وفاقی وزیر کو سینٹرز کے بارے میں اب تک کی پیش رفت کے بارے میں ایک جامع بریفنگ بھی دی گئی۔
اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ ایچ ای سی کی صحیح رہنمائی کے ساتھ، یہ سینٹرز اقتصادی ترقی کے لیے مصنوعات کی کمرشلائزیشن اور ڈیجیٹل برآمدات کے ذریعے ملکی معیشت کو ترقی دے سکتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی عالمی سطح پر معیشتوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اوردنیا کے بہت سے ممالک نے اپنی قومی تبدیلی کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں زیادہ سرمایہ کاری شروع کردی ہے اور پاکستان کو اسمیں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔
اس موقع پر نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ایاز اپنے سینٹر کے حوالے سے اب تک کی پیشرفت سے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا اور ملک کے تکنیکی منظر نامے کی تشکیل میں سینٹر کے اہم کردار پر روشنی بھی ڈالی۔وفاقی وزیر نے نے چیئرمین این سی اے آئی سے کہا کہ وہ وفاقی سیکرٹریوں اور سینیئر سرکاری ملازمین کے لیے 2-3 دن کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس(مصنوعی ذہانت) ٹریننگ شروع کروائیں تاکہ وہ اسکی افادیت کو سمجھ سکیں اور اسکو پر عملدرآمد کر سکیں اور اپنے کاموں میں حقیقی تبدیلی بھی لا سکیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہاکہ چونکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس بہترین گورننس میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور صحیح تبدیلیاں لانا ہی معاشی ترقی اور علم پر مبنی معیشت کے لیے مستقبل کا واحد راستہ ہے۔انہوں نے سینٹرز کے اعلی حکام ہر زور دیا وہ ٹاسک فورس کے اجلاس بلائیں اور اس میں کارپوریٹ سیکٹرز کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ماہرین، بین الاقوامی اور پاکستانی آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹاپ ٹیلنٹ کو شامل کریں تاکہ ان کی تجاویز بھی لی جا سکیں تاکہ آئیندہ کا روڈ میپ جلد شروع کیا جاسکے۔
وفاقی وزیر نے ٹیک پروڈکٹس کی کمرشلائزیشن کے لیے اکیڈمیہ اور انڈسٹری کے درمیان تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا، نصاب میں اصلاحات، بشمول ایکریڈیٹیشن اور اسٹینڈرڈائزیشن کے قومی مراکز، اور پاکستان میں مختلف شعبوں میں ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی صلاحیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ وعدے کے مطابق فنڈز کے اجراء میں تیزی لائے، تاخیر کا ازالہ کرے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ٹیکنالوجی کے اہم کردار کو تقویت بھی دے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ایچ ای سی کو 500 ملین روپے کے طویل عرصے سے التواء کے وعدے کے فنڈز کے اجراء اور ایچ آر کے لیے مالی سال 2023-2024 میں تنخواہوں کی واجب الادا نظرثانی کو تیز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔ انہوں نے مزید ہدایت جاری کرتے ہوے کہا کہ سینڑل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے فیصلوں کے مطابق نیشنل سینٹرز کے نظرثانی شدہ پی سی ون فوری طور پر جمع کرائے جائیں۔ ڈائریکٹر جنرل پی اینڈ ڈی ایچ ای سی نے وزیر کو تیز رفتار پیش رفت اور زیر التواء دستاویزات ایک ہفتے کے اندر جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے خاص طور پر چیف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی وزارت منصوبہ بندی پر زور دیا کہ وہ اس معاملے پر خصوصی طور پر کام کریں اور اس اور اس اہم مسئلے کو تیزی سے حل کریں
۔قبل ازیں، این سی اے آئی نے سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی کے ساتھ اپنے معاہدے کی یادداشت پر ہونے والی پیشرفت سے بھی وفاقی وزیر کو آگاہ کیا، جو کہ وفاقی کابینہ کی طرف سے منظور شدہ بین الاقوامی سطح کے تعاون کے معاہدے اور دستخط کے عمل میں ہے۔بریفنگ کے دوران نیشنل سینٹر آف روبوٹکس اینڈ آٹومیشن کے بارے میں ایک جامع بریفنگ بھی دی گئی نیشنل سینٹر آف سائبر سکیورٹی نے 50 سے زائد مصنوعات کے اجراء، سعودی عرب کے ساتھ بین الاقوامی شراکت داری، اور پاکستان کی عالمی درجہ بندی کو بہتر بنانے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ مرکز کے اقدامات میں 30پلس قومی اداروں کے لیے سائبر آڈٹ، ڈگری پروگرامز کا آغاز، اور کامن کرٹیریا لیب فریم ورک کے تحت سائبر اور نان سائبر مصنوعات کی سیکیورٹی کی تشخیص میں تعاون شامل ہے۔