تحریک انتشار کے احتجاج کا مقصد ملک میں فساد اور انتشار پھیلانا ہے، کسی بھی قسم کے احتجاج اور دھرنے کی ممانعت ہے، خلاف ورزی کرنے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، عطاءاللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انتشار کے احتجاج کا مقصد ملک میں فساد اور انتشار پھیلانا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر آ چکا ہے، کسی بھی قسم کے احتجاج اور دھرنے کی ممانعت ہے، خلاف ورزی کرنے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، پی ٹی آئی اپنے سیاسی احتجاج کے لئے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے، تحریک انتشار کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہمارے لیڈر کو این آر او دو،جب بھی کوئی غیر ملکی وفد پاکستان آتا ہے تو تحریک انتشار اس وقت ہی احتجاج کی کال کیوں دیتی ہے؟ کیا یہ ملک دشمن ایجنڈا نہیں ہے؟
جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انتشار کے احتجاج کا مقصد انتشار پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں، اس ضمن میں وزارت داخلہ چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبرپتونخوا کو خط لکھ چکی ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ سرکاری مشینری اور سرکاری وسائل سیاسی احتجاج کے لئے بروئے کار نہیں لائے جاسکتے، خیبرپختونخوا حکومت سرکاری وسائل سے احتجاج پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے اور سرکار کے وسائل کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے اس کو روکا جائے، اس کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے تمام پولیس افسران اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے افسران پر واضح کیا ہے کہ کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں وہ ملوث نہیں ہو سکتے اور نہ ہی قانون اس کی اجازت دیتا ہے، اگر یہ اس میں ملوث پائے گئے تو قانون حرکت میں آئے گا، ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بھی اپنے افسران کو خط لکھا ہے کہ قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ سرکاری افسران سیاسی جلسوں میں حصہ لیں اور سہولت کاری کریں اور سیاسی جلسوں کے حوالے سے سرکاری وسائل بروئے کار لانے میں وہ مدد دیں، جو افسران ملوث پائے گئے ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا واضح آرڈر آچکا ہے، اس آرڈر کے تحت کسی قسم کے احتجاج، دھرنے اور ریلی کی اجازت نہیں ہے اور بات چیت سے معاملے کو حل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی قسم کا احتجاج، ریلی یا کوئی بھی دھرنے کی کوشش غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر بالکل واضح ہے، انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ نہ صرف شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کریں بلکہ کسی قسم کے جلسے، دھرنے اور ریلی کی اجازت نہ دیں۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ انتشاری ٹولے کی سیاست ناکام ہوئی ہے، ان کو چاہئے کہ اپنے صوبے میں احتجاج کریں جہاں سے وہ لوگوں کو بسیں بھر بھر کے لے کر آتے ہیں، ان کو پیسے دیئے جاتے ہیں، لالچ دیا جا رہا ہے، ایک صوبے کا وفاق پر حملہ یا لشکر کشی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق کسی قسم کے احتجاج، دھرنے، ریلی کی اجازت نہیں ہوگی، جو خلاف ورزی کرے گا، گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی اور قانون پر مکمل طور پر عمل کیا جائے گا۔ جو کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اس کو فوری طور پر گرفتار کرکے مقدمات قائم کئے جائیں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ سمجھ نہیں آرہا کہ یہ احتجاج ہے کس لئے ہے، کیا وجہ ہے کہ جب چینی صدر 2014ءمیں پاکستان آرہے تھے تب دھرنے دیئے گئے، ان کے دورے کو روکا گیا، 27 سال بعد پاکستان میں ایس سی او اجلاس ہو رہا تھا، تب احتجاج کی کال دی گئی، جب بھی کوئی بڑا غیر ملکی وفد پاکستان آتا ہے تو تحریک انتشار اس وقت احتجاج کی کیوں کال دیتی ہے؟ اس کے علاوہ انہیں احتجاج کی یاد نہیں آتی۔ بیلاروس کے صدر 25 تاریخ کو پاکستان آرہے ہیں اس سے قبل 24 نومبر کو بیلاروس کا ایک وفد آرہا ہے، اس میں نہ صرف ان کے وزیر موجود ہیں بلکہ بزنس کمیونٹی کا وفد بھی شامل ہے۔ بیلاروس دوست ملک ہے اور بیلاروس سے پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں، کیا وجہ ہے کہ جب ہماری معیشت کی بہتری کے لئے باہر سے کوئی وفد آتا ہے تبھی یہ احتجاج کرتے ہیں؟ کیا یہ ملک دشمن ایجنڈا نہیں ہے؟ جن لوگوں نے 9 مئی کے حملے کئے، جنہوں نے کبھی پرامن احتجاج کیا ہی نہیں ، ان کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی ہوتی ہے، وہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں، گرین بیلٹ تک جلا دیتے ہیں، 2014ءمیں انہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا، پارلیمنٹ کا گیٹ توڑا، قبریں کھودیں، سپریم کورٹ کی بلڈنگ کے ساتھ جو کچھ ہوا، تحریک انتشار والے پرامن نہیں رہ سکتے ، ان کا ماضی اسی طرح کا ہے، یہ ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں اور ہمیشہ احتجاج کی کال تب دی جاتی ہے جب بیرون ملک سے کوئی وفد پاکستان آرہا ہوتا ہے، یہ ملک دشمن ایجنڈے پر کاربند ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ احتجاج کس چیز کے خلاف ہے، کیا اس چیز کے خلاف ہے کہ مہنگائی پچھلے سال 32 فیصد تھی اور اس سال 6.9 فیصد پر ہے، شرح سود 15 پر آگئی ہے، کائیبور 13 فیصد پر آگیا ہے، ترسیلات زر 8.8 ارب ڈالر عبور کر گئی ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، ہماری ایکسپورٹس میں 14 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سڑکوں پر توڑ پھوڑ کرتی ہے، راستے بلاک ہوتے ہیں، ان کے قافلے سڑکوں پر انتشار پھیلاتے ہیں، ایک دن کے احتجاج کا تاجر برادری کو ساڑھے تین سو ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی، جو لوگ بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں گے، ان کو گرفتار کیا جائے گا، ان کے خلاف مقدمات قائم کئے جائیں گے، قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئیں گے، اور سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہمارے لیڈر کو این آر او دے دو، ان پر کیسز ہیں، کورٹ سے رجوع کریں۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ انہوں نے کبھی پٹرول سستا ہونے، آٹا، اشیائے خوردونوش اور بجلی سستی ہونے اور سبسڈی دینے پر کبھی کوئی بات نہیں کی، یہ صرف پاکستان کی ترقی روکنا چاہتے ہیں، پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، اس کی ہرگز اجازت نہیں ہے، کورٹ کا آرڈر آچکا ہے، قانون سختی کے ساتھ ان سے نمٹے گا۔